Taawun

مزار شریف میں حضرت علیؓ کا روضہ

مزار شریف میں حضرت علیؓ کا مزار، انکا ایک مزار نجف میں بھی ہے

جب میں نے مزار شریف جانے کا ارادہ کیا، اس وقت مجھے یہ معلوم نہیں تھا کہ یہاں حضرت علیؓ کا مزار شریف بھی ہے۔ جب مجھے معلوم پوا تو میرا اس شہر جانے کا شوق بڑھ گیا۔ جیسے ہی ہم شہر میں داخل ہوئے تو ہماری نظر نیلی ٹائیلوں سے مزین ایک بڑی عمارت پر پڑی۔ ہمیں بتایا گیا کہ یہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا روضہ شریف ہے اورا س کے ساتھ ایک بہت ہی خوبصورت مسجد بھی ہے۔ یہ سب دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی لیکن ساتھ ہی حیرانی بھی کیونکہ میں نے تو یہ سن رکھا تھا کہ حضرت علی ؓ کا مزار شریف نجف عراق میں ہے۔

ہم سب اس مزار کی زیارت کے لیے چلے گئے۔ ایک بڑے دروازے کے بعد ایک بڑا صحن تھا جس کے درمیان میں ایک حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا مقبرہ تھا۔ ایک عظیم شخصیت کے مقبرے کی زیارت کوئی معمولی بات نہ تھی۔ اور میں اسے اپنے لیے ایک بڑی سعادت بھی سمجھتا ہوں۔

مقبرہ کے ایک طرف ایک بہت خوبصورت مسجد بھی ہے۔ اس پورے احاطہ میں داخل ہونے کی ایک بڑا دروازہ مزار کے شمال کی طرف بھی واقع ہے۔ میں نے دیکھا کہ کئی جگہ لوگ قرآن پاک لے کر بیٹھے ہوئے تھے، آپ ان سے لیکر پڑھ سکتے ہیں۔ مجھے کچھ ایسا لگا۔ حضرت علیؓ کے مزار شریف کی تاریخ کچھ یوں ہے کہ جب آپؓ کی شہادت ہوئی تو آپ ؓ کو ایک سفید اونٹ کے ذریعے یہاں لایا گیا تھا ۔ ا سکی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ آپ ؓ کی قبر مبارک کو بے حرمتی سے بچایا جا سکے۔ اس کے برعکس شیعہ مسلمانوں کا خیال ہے کہ حضرت علیؓ عراق میں نجف کی امام علی مسجد میں مدفون ہیں۔

سلجوق خاندان کے سلطان احمد سنجر نے مزار شریف میں یہ مزار تعمیر کیا تھا۔ چنگیز خان کے حملوں کی وجہ اسے کافی نقصان پہنچا ۔ بعد میں تیموری سلطان حسین باقرہ مرزا نے اسکی تعمیر نو کی اوریہاں ایک مسجد تعمیر کی۔ یہ عام خیال ہے کہ شہر کا نام اسی مزار کی نسبت سے مزار شریف رکھا گیا ہے۔ بیسویں صدی کے آغاز میں اس شہر کی تعمیر نو ہوئی اور اس میدان کو وسیع کیا گیا۔ ہر سال نو روز کے تہوار کے موقع پر حضرت علیؓ کے مزار اورا س کے پاس نیلی مسجد میں بے شمار لوگ آتے ہیں۔

میں تو ایسا سوچتا ہوں
ڈاکٹر محمد مشتاق مانگٹ
تعاون فاؤنڈیشن پاکستان

Facebook Comments Box

Related Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *