سیاحت وہ عملِ فعالیت ہے جس میں لوگ مختلف علاقوں یا مقامات کا دورہ کرتے ہیں تاکہ نئی جگہوں، ثقافتوں اور مظاہرِقدرت سے مختلف تجربات حاصل کرسکیں اور اُن کا لطف اُٹھا سکیں۔ یہ عام طور پر تفریحی، تعلیمی یا معاشرتی مقاصدکے حصول کا سببکی جاتیہے۔ سیاحت کی بدولت خوبصورت قدرتی مناظر، تاریخی مقامات اور مختلف ثقافتوں کو دیکھنے اور سمجھنے کا موقع میسّر آتا ہے۔
سیاحت کی مختلف اقسام ہیں جو اپنی اپنی ماہیت اور مقاصد کے لحاظ سے تو ایک دوسرے سے مختلف ہیں لیکن نتائج کے اعتبارسے تقریباً یکساں خصوصیات کی حامل ہوتی ہیں۔قومی سیاحت کسی ملک کی اندرونی سیر و تفریح ہوتی ہے جس میں مختلف شہروں یا مقامات کو دیکھا جاتا ہے۔بین الاقوامی سیاحت میں لوگ ملک سے باہر سفر کرتے ہیں تاکہ دوسرے ممالک کی سیر کرکے اُنکی روایات، کلچر اور وہاں موجود جگہوں کے بارے میں جان سکیں۔
صحت کے مختلف مسائل کا حل تلاش کرنے یا مکمل صحت یابی کے حصول کیلئے مختلف مقامات پر جانے کا عمل طبی سیاحت کہلاتاہے۔علاج کی غرض سے ترقی یافتہ شہروں یا ممالک میں جانے کا عمل جہاں صحت کے مسائل سے نجات دیتا ہے وہیں اُن ممالک یا شہروں سے متعلق بے شمار تجربات بھی کرواتا ہے۔
اسی طرح جب لوگ تعلیمی مقاصد کے لئے سفر کرتے ہیں جیسے کسی مشہور تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کرنے یا تعلیمی ورکشاپ میں شرکت کرنے کیلئے،تو ایسی سیاحت تعلیمی سیاحت کے زُمرے میں آتی ہے۔سیاحت کی ایک صنف خصوصی طور پر ماہرین سے متعلق ہے جس میں فنکاریا ماہرین، جیسا کہ ڈاکٹر،علماء اور اپنے اپنے شعبہ جات کے تجربہ کار لوگ،دوسرے علاقوں یا ممالک کا دورہ کرتے ہیں۔
سیاحت کا عہد اہم معاشرتی اور اقتصادی تبادلات کا باعث بنتا ہے جوکہ مختلف ملکوں کے درمیان دوستی اور تعاون کا ذریعہ بنتاہے۔ اس کے علاوہ سیاحوں کو مختلف مقامات کی تاریخ، ثقافت اور میراث کا علم حاصل ہوتا ہے جو انہیں مختلف دنیاوی تجربات فراہم کرتا ہے۔
تاریخی جگہوں کی کھوج لگا کر وہاں جانا ایک نہایت ہی محنتی عمل ہے۔ یہ جگہیں عام طور پر قدیم ادوارکی مکمل تاریخ اور ثقافت کی تصویر پیش کرتی ہیں جو سیاحوں کو ماضی کی دھندلکوں میں چھپی ہوئی دنیا کو دیکھنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔تاریخی مقامات میں قدیم شہر، قلعے، مقبرے، مساجد، گرجاگھر اور معدوم ہوئی یادگاریں شامل ہوتی ہیں۔ یہ تاریخی جگہیں نہایت مختلف احساسات سے بھرپور ہوتی ہیں جوسیاحوں کو ماضی کی عظمتوں اور قدرتی حسن کو سمجھنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔ایسے مقامات کے گردو نواح میں موجود گاؤں، بازار، ریستورانٹ اور دیگر سوغاتیں،سیاحوں کیلئے اِن مقامات کی زندگی بھر ساتھ رہ جانے والی یادوں کا موجب بھی بنتی ہیں۔
تاریخی مقامات عام طور پر آبادی والے علاقوں سے دور واقع ہوتے ہیں لہٰذا سیاحوں کی وہاں تک بآسانی رسائی کیلئے حکومت کی جانب سے انھیں مواصلات کی خصوصی سہولیات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔تاریخی مقامات پر ان جگہوں کی مناسبت سے مقامی فن و سنگیت کا مظاہرہ بھی کیا جاتا ہے۔جس کی ترویج سے مقامی فنکاروں اور موسیقی کو ناصرف پذیرائی ملتی ہوتی ہے بلکہ وہ دنیابھر میں مشہورو معروف ہونے کے ساتھ ساتھ خاص اہمیت کے حامل بھی ہو جاتے ہیں۔
سیاحت کے فروغ سے حکومت کے آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے جو ملک کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتاہے۔ بہترین معیشت کے حصول کیلئے حکومت کی جانب سے وقتاً فوقتاً منافع بخش قدامات بھی کیے جاتے ہیں۔ حکومت پاکستان نے تاریخی ورثے کی حفاظت کیلئے جہاں تاریخی مقامات کی مرمت اور بحالی کا کام شروع کررکھا ہے وہیں دیگر سیاحتی مقامات کی تزین و آرائش کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ حکومت کی جانب سے اکثر اوقات مختلف سیاحتی پیکجز کا اعلان بھی کیا جاتا ہے تاکہ لوگوں کی کثیر تعداد سیاحتی شغل سے وابستہ ہو سکے۔ حکومتی پالیسیوں کے مطابق تجربہ کارااور تعلیم یافتہ ٹورسٹ گائیڈز بھی فراہم کیے جاتے ہیں جو سیاحوں کو سیاحتی مقامات بارے اہم معلومات اور رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔
سیاحت کے شعبے کو فروغ دینے کیلئے حکومتی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حکومتی ادارے سیاحتی مقامات کی تشہیر کے لئیوقفے وقفے سے مختلف پمفلٹس، بروشرز اور ہدایتیں بھی شائع کرتے رہتے ہیں تاکہ لوگ ان مقامات کی خصوصیات اور اہمیت کو سمجھ سکیں۔اس کے ساتھ ساتھ مختلف سہولت سینٹرز اور راہنمائی کمیٹیاں بھی بنائی گئی ہیں جو سیاحتی مقامات کی حفاظت اور سیاحتی امور بارے سیاحوں کے ساتھ بھرپور تعاون کرتی ہیں۔حکومت نے میڈیا،ٹیکنالوجی اورمختلف کمیونیکیشن پلیٹ فارمز اور ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے ان مقامات کو عوام کی دسترس میں لانے کیلئے بھی بے شمار اقدا مات کیے ہیں۔ جس سے بڑے پیمانے پر سیاحت کے شعور میں بڑھتا ہوا رجحان دیکھنے کو ملا ہے۔
حکومت کی جانب سے کیے جانے والے یہ اور اس طرح کے بے شمار اقدامات ملک بھر میں موجودسیاحتی مقامات،آثار قدیمہ، تاریخی جگہوں اور عصر حاضر کے نئے شاہکاروں کو دیکھنے، انکی حفاظت اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ان میں دلچسپی لینے کی طرف راغب کرنے میں اہم کردار ادا کرنے کا موجب بن رہے ہیں۔
محمد اویس ضیاء