گفتگو کرنا اور سننا ہماری زندگیوں کا ایک اہم حصہ ہے۔ ہمارا بہت سا وقت اسی کام میں صرف ہوجاتاہے۔ اکثر اوقات ہم تاریخ کی کتابوں میں یہ پڑھتے ہیں کہ فلاں شخص گفتگو کا بہت ماہر تھا۔ جب ہم یہ پڑھتے ہیں تو ہمارے ذہن میں ایک سوال اٹھتا ہے کہ ان لوگوں میں ایسی کیا خوبی تھی کہ تاریخ کی کتابوں میں ان کے نام درج ہیں۔
اسی سوال کو ذہن میں لیے ہوئے میں نے تحقیق شروع کی جس کے نتیجے میں مجھے انگریزی میں لکھی گئی ایک سطر معلوم ہوئی جو اپنے اندر اس سوال کا جواب رکھتی ہے،ایک صاحب نے لکھا کہ
“Listen: without judgment”
جب میں نے اسے مزید جاننے کی کوشش کی تو اس نتیجے پر پہنچا کہ اچھی گفتگو وہی لوگ کر سکتے ہیں جو اچھے انداز میں اور صبروتحمل سے دوسرے کی بات سن سکتے ہیں۔ ایک اچھا کلام کرنے والا بہتر اور بھلی گفتگو تو کرتا ہی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ ایک اچھا سامع بھی ہوتا ہے جو دوسرے شخص کی بات کو مکمل ہونے تک تحمل مزاجی کے ساتھ سنتا ہے۔ جب وہ بات مکمل سن لیتا ہے، تحمل مزاجی سے اس کا تجزیہ کرتا ہے اسی طرح اسے جواب دینے میں بھی آسانی ہوتی ہے۔
معزز قارئین! ہمارے معاشرے کا المیہ ہے کہ جب ہم کسی محفل میں بیٹھے ہوتے ہیں تو ہم نے دوسروں کے بارے میں رائے پہلے سے ہی قائم کی ہوتی ہے جس کی بنا پر ہم ان کی بات ہی نہیں سنتے اور انہیں گفتگو کے درمیان میں ہی ٹوک دیتے ہیں کہ ہمیں معلوم ہے کہ آپ کیا کہنا چاہتے ہیں۔
کیا کسی کی بات سنے بغیر ہی رائے قائم کر لینا کبھی فائدہ دے سکتا ہے؟ ہرگز نہیں۔
اگر آپ اصولی طور پہ ایک اچھے گفتگو کرنے والے انسان بننا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ دوسروں کی بات کو غور سے سنیں، سمجھیں، اس کا تجزیہ کریں اور یہ جاننے کی کوشش کریں کہ وہ آپ سے کہنا کیا چاہتا ہے؟ اسی طرح جب آپ بات سمجھ جائیں گے تو آپ بہترین انداز میں جواب دے سکیں گے۔
اگر آپ سننے سے پہلے ہی ایک رائے قائم کر چکے ہیں تو آپ کو بات سننے کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ معزز قارئین پیغام یہی ہے کہ آپ اچھے انداز میں گفتگو کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ ایک اچھے سامع ہوں۔ شکریہ
میں تو ایسا سوچتا ہوں
ڈاکٹر محمد مشتاق مانگٹ
تعاون فاونڈیشن پاکستان