قارئین محترم! ہم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہے جس کی زندگی میں دشواریاں اور مشکلات نہ ہوں۔ ہر ایک کو کسی نہ کسی طرح سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ دشواریاں اجتماعی یا انفرادی دونوں ہو سکتی ہیں مگر موضوع بحث انفرادی مشکلات ہیں۔
انفرادی طور پہ پیش آنے والی مشکلات اور ان کے حل کا ذکر کیا جائے گا۔ عام الفاظ میں مشکل کسے کہتے ہیں اور یہ کیوں پیش آتی ہے؟ اس کی ایک سادہ مثال یہ ہے کہ راہ چلتی گاڑی اچانک ایک حادثے کا شکار ہوجاتی ہے جیسے راستے میں لینڈ سلائیڈنگ ہوجانا یا کسی اور گاڑی سے ٹکرا جانا وغیرہ وغیرہ۔ کاروبارِ دنیا اپنے عروج پر ہے اور اچانک سے کووڈ آجاتا ہے۔ مارکیٹ میں کوئی ایسی کاروباری شخصیت داخل ہوجاتی ہے جس کا مقابلہ بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ اس کے علاؤہ بیمار ہو جانا اور مالی تنگ دستی کا شکار ہونا مشکلات کی مختلف اقسام ہیں۔
اللہ رب العالمین سے دعا ہے کہ ہمیں مشکلات سے بچائے رکھے،آمین۔ جب اچانک سے انسان کسی مشکل کا شکار ہوجائے تو سب سے پہلے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور اگرسوچنے سمجھنے کی قابلیت متاثر رہتی ہے تو آپ مشکل کا حل تلاش نہیں کر پائیں گے۔آپ جتنا اعصاب ، جذبات، احساسات پر قابو رکھیں گے،اتنا ہی حل تلاش کرنے میں آسانی رہے گی۔ اگر راستہ بند ہو چکا تو آپ گاڑی میں بیٹھ کر کسی کو برا بھلا کہیں یا چلاتے رہیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ جب ایک مشکل پیش آئے تو بیک وقت ایک نئی مشکل پیدا نہ کی جائے یعنی اپنے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو منتشر نہ کیا جائے اور جذبات پر قابو رکھا جائے۔اگر آپ جذبات پہ قابو نہیں پاسکتے تو یہ مشکل میں مزید ایک مشکل کے اضافے کا سبب ہے۔ اس طرح مشکل ایک دو نہیں بلکہ کثیر تعداد میں بڑھتی جائیں گی۔
جب کوئی مشکل پیش آئے تو اسے جاننے کے بعد اطمینان سے اس کا حل تلاش کرنا چاہیے۔ خدا کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے طریقے پر عمل کرتے ہوئے صبر سے کام لینا چاہیے۔ قرآن کریم میں رب کریم نے ارشاد فرمایا کہ “اے ایمان والو صبر اور نماز سے کام لو، بے شک اللّٰہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔پہلا مرحلہ یہ ہے کہ ہمیں حل کی تلاش کے بارے میں سوچنا چاہیے، دوسرا مرحلہ یہ ہے کہ ہم مختلف متبادلات کے بارے میں سوچیں مثلاً اگر کووڈ آگیا تو ہم کاروبار آن لائن شفٹ کردیں۔ جتنا جلدی ہم کاروبار آن لائن کریں گے اتنا ہی جلدی ہم اپنی مشکلات پر قابو پا لیں گے،اسی طرح اگر راستے میں لینڈ سلائیڈنگ ہو جائے تو بجائے لڑائی جھگڑے کے سب مل کر راستہ صاف کریں تو مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ جب کووڈ آیا تو جن لوگوں نے فوری طور پہ اپنے سٹورز آن لائن شفٹ کیے، انہوں نے بہت نفع کمایا اور جو تاخیر کو شکار ہوئے وہ پیچھے رہ گئے۔
جب بھی کوئی مشکل پیش آئے تو مل جل کر مشاورت کے ساتھ اس کا حل تلاش کرنا چاہئے۔ خدا کا حکم اور نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کا طریقہ بھی یہی ہے کہ جب کوئی مشکل پیش آئے تو مشاورت لازمی کریں،جب کوئی بڑا معاملہ پیش آتا تو نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم مسجد نبوی میں سب سے مشاورت کرتے تھے۔ جب اتنے لوگ مل کر سوچیں گے تو کسی کے ذہن میں بھی بہتر خیال اور حل کی امید رکھی جاسکتی ہے۔ تیسرا مرحلہ یہ ہے کہ جب تین سے چار متبادل حل مل جائیں توجو سب سے آسان اور کم وسائل صرف کرنے والا حل ہو وہی اختیار کرنا چاہیے۔ یک دم کسی ایک حل کو فوری طور پہ اختیار نہیں کرنا چاہیے بلکہ سوچنے سمجھنے کے بعد اطمینان سے جو آسان راستہ ہو وہ اختیار کرنا چاہیے۔ اس طرح مسئلہ کسی نہ کسی حد تک ضرور حل ہو جائے گا۔
قارئینِ محترم! سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ جو بھی حل تلاش کر لیں،یہ ضرور سوچیں کے اس حل کے مراحل طے کرنے میں تاخیر بھی ہو سکتی ہے تو آپ سوچ سمجھ کر اس حل کے لیے ارادہ مضبوط کرلیں اور جم جائیں۔ مثال کے طور پہ جب کووڈ آ گیا تو آپ آن لائن سٹور پہ شفٹ ہو گئے تو بڑے حوصلے اور ہمت کے ساتھ آپ کو سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ کاروبار دوبارہ چمکنے میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ جس حل کو عمل میں لانے کے بارے میں آپ نے سوچ لیا تو پھر یہ ٹھان لیں کہ کیسے بھی حالات میں اس پہ قائم رہنا ہے۔ جب آپ استقامت کے ساتھ طے کردہ حل عمل میں لائیں گے تو آپ کو یہ جائزہ بھی لینا ہوگا کہ اس طریقہء کار سے کس قدر افادیت حاصل ہوئی ہے۔ مختصراً یہ کہ سب سے پہلے آپ نے اپنی ذات اور ٹیم کو نفسیاتی طور پہ مضبوط بنانا ہے اور رب کائنات سے رجوع کرنا ہے۔
جب آپ خود مضبوط ہوں گے تو اپنی ٹیم کو بھی حوصلہ دینے کے قابل ہوں گے اور انہیں امید دلاتے ہوئے مضبوط کر پائیں گے۔ مسائل کی لسٹ بنائیں ،تحریر کریں، حل تلاش کریں اور عمل میں لائیں۔ ہر حال میں صبر و استقامت کا دامن نہ چھوڑیں اور رب کریم سے تعلق جوڑے رکھیں۔ شکریہ
میں تو ایسا سوچتا ہوں
ڈاکٹر محمد مشتاق مانگٹ
تعاون فاؤنڈیشن پاکستان