ابو شکور بلخی دسویں صدی کے فارسی شاعر، دسویں صدی کی ہی شاعرہ ربیعہ بلخی جنکو فارسی شاعری کی تاریخ کی پہلی خاتون شاعرہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ تیرہویں صدی کےمشہور فارسی مولانا جلال الدین رومی کی پیدائش اس شہر میں ہوئی، امیر خسرو (دہلوی) کے والد امیر سیف الدین بھی بلخ کے رہنے والے تھے۔ابن سینا، دسویں صدی کے فلسفی اور سائنس دان جن کے والد عبداللہ بلخ شہرکے رہنے والے تھے۔ خالد بن برمک، خلافت عباسیہ کے وزیر بلخ کے قریب ایک گاؤں سمن میں پیدا ہوئے تھے۔
یہ بھی ایک اہم بات ہے کہ غزنوی خاندان کے بانی سبکتگین کا انتقال بھی بلخ میں ہوا۔ امیر تیمور جس نے تیموری سلطنت کی بنیاد رکھی اسکی تاج پوشی بھی بلخ میں کی گئی۔
کچھ تاریخ دانوں کے مطابق زرتشت، قدیم ایرانی پیغمبر (روحانی پیشوا) 1500 سے 500 قبل مسیح کے دوران بلخ میں پیدا ہوئے جبکہ بعض مورخین کے بقول انکی وفات کا شہر بلخ ہے۔ آٹھویں صدی کےمشہور صوفی بزرگ ابراہیم بن ادھم کا تعلق بھی بلخ سے تھا۔ اسی طرح بلخ شہر سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی ایک طویل فہرست ہے جس کے لیے مجھے کافی صفحات چاہیے۔ مگر جب میں اس شہر میں موجود تھا تو یہ سب کچھ مجھے یاد آرہا تھا۔
بلخ شہر میں کافی وقت گزار کر اسکی مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے واپس مزار شریف کی چل پڑے۔ اگر کبھی مجھے موقع ملا تو دوبارہ اس شہر کی سیاحت کے لیے پھر جاؤں گا اور کیوں نہ جاؤں، یہی تو وہ شہر ہے جس نے علم کی دنیا میں مسلمانوں کا نام روشن کیا ہے۔
شہر سے نکلتے وقت میں یہ سوچ رہا تھا کہ بلخ میں کوئی پرانی عمارت تو نظر نہ آئی، البتہ ا س کے ہر گوشہ سے، خوبصورت باغ سے، اس کی عالی شان مسجد کے دَر و دِیوار سے اور ترتیب سے بسے اس شہر سے آتی خوشبو ضرور یہ بتارہی تھی کی یہ وہی شہر ہے جس سے کئی مشہور ہستیاں منسلک رہی اور انھوں نے جہاں انفرادی طور ہر اپنا نام کمایا وہی بلخ شہر کو بھی مشہور کردیا۔ (ختم شد)