بنی اسرائیل سے اسرائیل تک
مصنف: ڈاکٹر محمدمشتاق مانگٹ (صفحات:80)
قرآن میں مذکورہ ارض مقدسہ اور مسجد اقصی کا نام سنتے ہی سب کا ذہن ارض فلسطین کی جانب متوجہ ہو جاتا ہے۔ پھر کرہ زمین پر اس خطے کو تلاش کرنا بھی کوئی پر صعوبت کام نہیں لیکن اس سرزمین پر جاری نزاعات،جنگیں اور قبضہ و غصب کے متعلق آئے دن رونما ہونے والے واقعات، مناظر اور داستانیں ، اہل نظر کو مجبور کرتی ہیں کہ وہ اس خطہ زمین پر آباد اقوام اور ان کے مذاہب و ادیان کا بغور جائزہ لیں تاکہ وہ ان معاملات کی حقیقت جان سکیں لیکن یہ خواہش بھی آسانی اور سہولت سے پوری ہوتی نظر نہیں آتی ۔ کئی ہزار سالہ تاریخ اور روزن ایام مختلف اقوام کے عروج و زوال کی پیچیدہ کہانی سناتے ہیں ، اس دوران قتل و غارت ، تباہی اور خراج و ہجرت کے الم ناک مناظر (جن سے دل دہلتے ہیں اور رونگٹے کھڑے ہو جاتےہیں)، ان قدیم واقعات کی تاریخ میں فریب و بد عہدی،خفیہ معاہدات اور سازشیں تسلسل سے دیکھی جارہی ہیں۔اس پریشان کن پس منظر میں آسودگی کے ساتھ ، ارض مقدسہ کی جغرافیائی اور انسانی حقیقت جاننا فل الاصل خاصا مشکل کام ہے۔ صفحات و تاریخ کو پڑھتے اور اوراق کو پلٹتےہوئے قاری تہہ در تہہ معاملات میں کہیں کھو سا جاتا ہے ۔ اس کی تشنگی دور نہیں ہوتی اور کئی سوالات ذہن میں جوں کے توں موجود رہتے ہیں۔
اللہ راضی ہو جناب محترم ڈاکٹر محمد مشتاق احمد مانگٹ سے جنہوں نے اس مذکورہ صورتحال اور حقیقت کی ضرورتوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایک تحقیقی کاوش بنام ” بنی اسرائیل سے اسرائیل تک” مرتب کی ۔ کتاب کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں بہت سے سوالات اور مبہم مسائل کی وضاحت کافی و شافی انداز میں کی گئی ہے۔ڈاکٹرصاحب کا کمال یہ ہے کہ انہوں نے تاریخی حوالوں،اعدادوشماراور ضروری نقش و تصاویر سے مسئلے کی توضیح کے باوجود کتاب کو مختصر اور محدود رکھا جس سے قاری بھرپور استفادہ بھی کرتا ہے اور ادنیٰ سی اکتاہٹ بھی پیدا نہیں ہوتی۔
قابل تحسین و تعجب کے لائق بات یہ ہے کہ ڈاکٹر صاحب بنیادی طور پر ایک ٹیکسٹائل انجینئر ہیں اور انہوں نے پارچہ بافی کے علوم میں مانچسٹر برطانیہ سے ایم۔فل اور جمہوریہ چیک سے پی۔ایچ۔ڈی کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے مگر ان سائنسی مہارتوں کے جلو میں علم و ادب اور تاریخ و سماجیات پر انکی گہری نظر اور ذوقِ تحریر قابلِ رشک ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ پار چہ بافی کی صنعت میں تانے بانے کے اعتدال اور بُنت کے کمال کو انھوں نے ایک ماہر فنکار کی مانند اپنی تحریروں کے الفاظ و حروف میں بخوبی استعمال کیا ہے۔ ایجاز و اختصار کا یہی وہ فن ہے جو انکی اس کتاب میں زندہ و تابندہ نظر آتا ہے اور دریا کو کوزے میں بند کرنے کی مشہور کہاوت اس پر من و عن صادق آتی ہے۔
مخلص:
عبد الحق ہاشمی، کوئٹہ
Reviews
There are no reviews yet.